احادیث شریفہ سے وابستگی سے دونوں جہاں میں سرخروئی
جسمانی و روحانی مسائل کا حل بھی موجود
جامعہ نظامیہ میں جلسہ ختم بخاری شریف سے مولانا محمد خواجہ شریف کا خطاب
حیدرآباد 26۔ جون - احادیث شریفہ سے وابستگی سے ہی
ملت اسلامیہ کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوسکتی ہے ‘ مسلمانوں کا جب بھی
احادیث شریفہ سے تعلق کمزور ہوا وہ ناکامی سے دوچار ہوئے ۔ احادیث شریفہ میں
تمام طرح کے جسمانی و روحانی مسائل کا حل اور علاج موجود ہے ‘ احادیث شریفہ سے
وابستگی اور اس پر عمل آوری سے مسلمان عاملوں سے چھٹکارا پاسکتے ہیں اور خود کو
جسمانی و روحانی اعتبار سے مضبوط بناسکتے ہیں ۔ مسلمانوں کا طرز زندگی اور ان
کا شب و روز اگر قرآن و حدیث کے مطابق ہوجائے تو وہ دونوں جہاں میں کامیاب و
کامران اور سر خرو ہوجائیں گے ۔ مولانا محمد خواجہ شریف شیخ الحدیث جامعہ
نظامیہ نے آج ازہر ہند جامعہ نظامیہ میں جلسہ ختم بخاری شریف کے موقع پر آخری
حدیث شریف کا درس دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ جلسہ ختم بخاری شریف میں
مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ ‘ مولانا مفتی محمد
عظیم الدین صدر مفتی جامعہ نظامیہ ‘ مولانا حافظ و قاری عبداللہ قریشی الازہری
نائب شیخ الجامعہ و خطیب مکہ مسجد کے علاوہ جامعہ کے اساتذہ ‘ جامعہ سے ملحقہ
مختلف اضلاع میں موجود شاخوں کے ذمہ دار اور طلبہ کی کثیر تعداد شریک تھی ۔
مولانا محمد خواجہ شریف نے کہا کہ بخاری شریف قرآن مجید کے بعد صحیح ترین کتاب
ہے ۔ علامہ ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم نے عالم رویا میں بخاری شریف کو اپنی کتاب قرار دیا ۔ بخاری شریف کے
پڑھنے سے آفات و مصائب ختم ہوجاتے ہیں ۔ علامہ عسقلانی کے مطابق بخاری شریف میں
3907 عنوانات کے تحت 9082 احادیث کا مجموعہ ہے ۔ مولانا خواجہ شریف نے بخاری
شریف کی آخری حدیث کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آخری حدیث کے متعلق حضور پُر نور
نے فرمایا کے دو کلمے جو زبان کیلئے نہایت آسان ہیں اور میزان پر نہایت بھاری
ہیں اور اللہ عزوجل کو بہت پیارے ہیں ۔ یہ حدیث اپنے معنی و مطالب کے اعتبار سے
نہایت جامعہ ہے اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضامن ہے ۔ اس حدیث کے کلمات کو
کسی بھی مجلس کے آخری میں پڑھ لیا جائے تو مجلس کا کفارہ ہوجائے گا اور اس حدیث
مبارک میں ظاہر و باطن کے تمام بیماریوں کا علاج بھی موجود ہے ‘ اس میں عقیدہ ‘
اعمال ‘ حسن خاتمہ اور کامیابی و کامرانی کی چیزیں بھی موجود ہیں ۔ بخاری شریف
کی آخری حدیث ’’ سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم ‘‘ ہے ۔ اس حدیث کا پاک
کے ورد سے آنکھوں کی بیماریاں ‘ بینائی سے محرومی ‘ فالج ‘ برص ‘ جوڑوں کا درد
اور دیگر امراض سے حفاظت ہوتی ہے ۔ بخاری شریف کی یہ آخری حدیث تمام کتاب کا
خلاصہ ہے ۔ مولانا محمد خواجہ شریف نے کہا کہ حدیث شریف کا پڑھنا ‘ سننا اور اس
کو سمجھنے کی کوشش کرنا سعادت مندی ہے اس سے نہ صرف دنیا میں خوشحالی اور جسم و
روح کو تازگی ملتی ہے بلکہ کئی اخروی فوائد بھی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ہر
حدیث میں لذت و حلاوت پائی جاتی ہے لیکن یہ لذت و حلاوت کی کیفیت بخاری شریف
میں بہت زیادہ ہے ۔ امام بخاری نے 16 سال میں احادیث کو جمع کیا ۔ آپ ہر حدیث
کو لکھنے سے قبل غسل فرماتے اور دو رکعت نماز ادا کرتے ۔ امام بخاری نے بخاری
شریف کا ہر عنوان مدینہ منورہ میں حضور اکرم کے روضۂ پاک کے روبرو لکھنے کا
اہتمام کیا ۔ وہ جب بھی بخاری شریف کا عنوان لکھتے اس سے پہلے حضور اکرم پر
درود بھیجتے اور آپ کی بارگاہ میں عنوان کو پیش کرتے تھے ۔ بخاری شریف کی یہ
خصوصیت ہے کہ اس میں 22 ثلاثیات ہیں ۔ ثلاثیات یعنی وہ حدیث جو صرف تین واسطوں
سے حضور اکرم تک پہنچتی ہے ۔ بخاری شریف کی اکثر ثلاثیات حضرت مکی بن ابراہیم
سے مروی ہیں ۔ مکی بن ابراہیم‘ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کے شاگرد ہیں ۔ امام
اعظم کو یہ خصوصیت ہے کہ ان کے پاس نہ صرف ثلاثیات بلکہ ثنائیات یعنی دو واسطوں
کی احادیث اور وحدانیات یعنی صرف ایک واسطہ سے حاصل ہونے والی احادیث کا بڑا
مجموعہ موجود ہے ۔ مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے خیر
مقدمی خطاب میں علم دین حاصل کرنے والے طلبہ پر زور دیا کہ وہ موجودہ زمانہ کے
بدلتے ہوئے تقاضوں پر گہری نظر رکھیں ‘ اپنے اندر بحث و تحقیق کے جوہر کو پیدا
کریں اور موجودہ دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کریں ۔ موجودہ دور میں
جو نئے مسائل درپیش ہوتے ہیں ان کا حل حدیث کی روشنی میں پیش کرنے کی اہلیت
پیدا کریں اور اپنی علمی صلاحیتوں میں اضافہ کریں ۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے
کہا کہ جامعہ نظامیہ کا حلقہ درس دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے ‘ بخاری شریف کے
فیضان کو عام لوگوں تک پہنچانے کیلئے جلسہ درس ختم بخاری شریف کا اہتمام کیا
جاتا ہے تاکہ طلبہ کے ساتھ عام مسلمان بھی حدیث پاک کی برکتوں سے مالا مال
ہوسکیں ۔ مولانا محمد عبداللہ قریشی الازہری نے درس کے اختتام پر دعائے ختم
بخاری کو نہایت رقت انگیز طریقہ سے پڑھا اور دعا کی ۔ مولانا محمد فصیح الدین
نظامی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔ جناب سید احمد علی معتمد جامعہ نظامیہ نے
شکریہ ادا کیا ۔ جلسہ میں جامعہ نظامیہ کے اساتذہ میں قابل ذکر مولانا ڈاکٹر
محمد سیف اللہ ‘ مولانا سید شاہ عزیز اللہ قادری افتخاری ‘ مولانا شیخ
عبدالغفور ‘ مولانا مفتی حافظ سید ضیا الدین نقشبندی ‘ مولانا میر لطافت علی ‘
مولانا محمد انوار احمد ‘ مولانا مفتی محمد قاسم صدیقی تسخیر ‘ مولانا
عبدالرشید ‘ صدر انجمن طلبائے قدیم مولانا حافظ عبدالقدیر اور دوسرے موجود تھے
۔